Maktaba Wahhabi

465 - 485
حاصل ہوا ہے کیونکہ اس میں ایسی برکت ہے، جس کا احاطہ نا ممکن ہے۔ (ب)… دوم یہ کہ جو کام میسر آجائے وہ اختیار کر لے۔ خواہ مخواہ دوسرے کام میں پڑ کر مفت کی تکلیف نہ اٹھائے الا یہ کہ اس میں کوئی کراہتِ شرعیہ ہو تواور بات ہے۔ علمِ حدیث ودیگر علومِ شرعیہ: رہا علمِ حدیث و دیگر علوم شرعیہ کے متعلق معتمد علیہ کتاب کا انتخاب، تو یہ باب بھی نہایت وسیع اور مختلف شہروں کے باشندوں کے لحاظ سے مختلف ہے کیونکہ کسی شہر میں ایک شخص کوکسی خاص علم، طریقہ اور مذہب کی کوئی ایسی کتاب میسر ہو جاتی ہے جو دوسرے شہر میں دستیاب نہیں ہوسکتی۔ علمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی علم کہلانے کا حقدار ہے: ہاں تمام خیر وبرکت کی جامع یہ چیز ہے کہ انسان اس علم کی تحصیل کے لیے خدا تعالیٰ سے نصرت و امداد طلب کرے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور میراث چلا آ رہا ہے۔ کیونکہ یہی علم علم کہلانے کا حقدار ہے۔ علم کی تین قسمیں : علاوہ ازیں ہر علم (ا) یا علم تو ہو گا مگر غیر نافع۔(ب) یا سرے سے علم نہیں ہو گا خواہ اسے علم کے نام سے نامزد کیا جائے۔ (ج) یا اگر فی الواقع وہ علم بھی ہے اور نافع بھی تو یاد رکھنا چاہیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم موروث میں اس سے بے نیاز کر دینے والی بلکہ اس سے بھی بدرجہا بہتر کوئی نہ کوئی چیز ضرور موجود ہو گی۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم موروث کو چھوڑ کر اس کی جانب توجہ کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ جب اس کی ضرورت ہی نہ رہی تو انسان کی تمام تر جدوجہد یہی ہونی چاہیے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اوامر و نواہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے کلام کے مقاصد سمجھے۔ جب اس جدوجہد کے بعد اس کادل مطمئن ہو جائے کہ اس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی مراد ہے توپھر جس قدر ممکن ہو اس سے سر مو تجاوز و انحراف نہ کرے خواہ وہ حقوق اللہ یعنی بندہ و خدا کے مابین ہوں ، یا حقوق العباد یعنی
Flag Counter