Maktaba Wahhabi

189 - 485
وفات کے بعد آپ کے چچا سے دعا کرائی اور ان کو شفیع بنایا۔ (توسل کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ صرف کسی کا نام لے کر دعا کی جائے)۔ مخلوقات کے نام کا واسطہ: الغرض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قبرشریف کے پاس حاضرہو کر دعا نہیں کی اور نہ اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوقات میں سے کسی کے نام کا واسطہ دیا ہے۔بلکہ شرعی طریقہ پر مشروع وسائل سے توسل کیا ہے یعنی اعمالِ صالحہ اور مومنوں کی دعا کے ساتھ توسل کرنا، جیسے کہ ہر ایک مومن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور آپ کے ساتھ سچی محبت رکھنے سے بارگاہ کبریا عزو جل میں توسل کر سکتا اور کرتا ہے، اور جیسے صحابہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِزندگی میں آپ کی دعا سے توسل کرتے اور آپ کو شفیع بناتے تھے، اسی طرح آخرت میں جملہ مخلوقات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو وسیلہ بناکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کریں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی طرح ہم دوسرے صالحین کی دعاکو بھی وسیلہ بنا سکتے ہیں (جیسے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو وسیلہ بنایا اور) جیسے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تمہیں تو کمزور لوگوں کی دعا اور استغفار کی بدولت رزق دیا جاتا اور دشمنوں پر فتح حاصل ہوتی ہے۔‘‘ [1] نتیجہ فکر: یہ ایک معلوم بات ہے اور ہر شخص بدیہی طور پر جانتا ہے کہ اگر کسی قبرکے نزدیک دعا کرنا افضل ہوتا اور اس میں استجابت دعاکی زیادہ امید ہوتی توسلف صالحین کو سب سے پہلے اس کا علم ہوتا اور وہ ضرور اس پر عمل پیرا ہوتے،کیونکہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی محبوب اور پسندیدہ باتوں کو سب سے بہتر جانتے تھے اور اس کی اطاعت اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے میں سب سے زیادہ کوشاں تھے۔ منصبِ رسالت کا اقتضاء: علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب رسالت کا مقتضاء (مقصد) یہ تھا کہ وہ اس
Flag Counter