فصل ( ۱۴): نذر،منت
رہا قبور یا اہلِ قبور یا پرستارانِ قبور کو نذر پیش کر نا عام اس سے کہ انبیاء کی قبریں ہوں یا اولیاء و صالحین کی تو وہ نذر حرام، یا باطل اور بتوں کی نذر سے مشابہ ہے، عام اس سے کہ تیل کی ہو یا موم بتیوں کی یا کسی اور چیز کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَعَنَ اللّٰہُ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتََّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔)) [1]
’’قبروں پر جانے والیوں اور ان کو مسجدیں قرار دینے اور چراغ جلانے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘
اور فرمایا:
((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ والنَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرِ اَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ۔))[2]
’’یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت کی کہ انبیاء کی قبروں کو مسجد قرار دے لیا۔‘‘
اس حدیث میں اہل کتاب کے اس عمل سے ڈرایا گیا ہے اور فرمایا:
((اِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ اَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ فَاِنِّیْ اَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ))
’’تم سے پہلے لوگ قبروں کو مسجد بناتے تھے، دیکھو قبروں کو مسجد نہ بنانا، میں تمہیں اس سے منع کیے دیتا ہوں ۔‘‘
|