Maktaba Wahhabi

136 - 485
۵۔ ((لَعَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتِّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ والسُّرَجْ۔)) ’’قبروں پر زیارت کرنے والیوں پر اللہ کے رسول نے لعنت بھیجی ہے اور ان پر مساجد بنانے والوں اور چراغ جلانے والوں پر۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء نے قبور پر مساجد کا تعمیر کرنا بھی ناجائز رکھا ہے ان کے نزدیک قبور کے نام سے نذر ماننا، ان کے مجاورین کو نقدی تیل بتی، کوئی (بکرا وغیرہ) جانور بطور منت یا نذر کے دینا جائز نہیں ہے اور ایسی تمام قسم کی منتیں اور نذریں معصیت میں داخل ہیں ۔ اگر کوئی ناجائز کاموں کی نذر مانے تو اس پر عمل نہ کرے: صحیح بخاری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((مَنْ نَذَرَ اَنْ یُطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہٗ وَمَنْ نَذَرَ اَنْ یَعْصِی اللّٰہَ فَلَا یَعْصِہٖ۔)) ’’جو شخص اللہ کی اطاعت میں کوئی نذر مانے تو اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔ لیکن نذر معصیت کا ادا کرنا جائز نہیں ۔‘‘ علماء کا اختلاف ہے کہ اس قسم کی نذر ماننے پر کفارہ آتا ہے یا نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ائمہ سلف میں سے کوئی صاحب بھی قبروں کے پاس یا ان کی درگاہوں میں نماز پڑھنے کی فضیلت یا استحباب کا قائل نہیں اور نہ کسی نے یہ کہا ہے کہ دوسرے مقامات کی نسبت مزارات کے پاس نماز ادا کرنا یا دعا مانگنا افضل ہے بہ نسبت اس کے کہ قبروں کے پاس پڑھی جائے۔ خواہ انبیاء اور صالحین ہی کی قبریں کیوں نہ ہوں ، خواہ عرف میں مشاہد کہا جاتا ہو یا نہ۔ اللہ اور اس کے رسول نے مساجد کے بارے میں کئی چیزیں مشروع کی ہیں جو مشاہد کے بارے میں نہیں کیں من جملہ ان کے آیات ذیل ہیں : (۱)… ﴿وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہٗ
Flag Counter