قَوْمٍ اتِّخِذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَاھِمْ مَسَاجَدَ۔))
’’مولیٰ میری قبر کو سجدہ گاہ نہ بنانا۔ اس قوم پر اللہ کا بڑا غضب نازل ہواجس نے اپنے انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘
سنن میں ہے:
۲۔ ((لَا تَتِّخِذُوْا قَبْرِیْ عِیْداً وَصَلُّوْا عَلیَّ حَیْثُ مَاکُنْتُمْ فَاِنَّ صَلٰوتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ۔))
’’میری قبر کو عید گاہ نہ بنانا، ہاں مجھ پر صلوٰۃ بھیجنا، جہاں کہیں بھی تم ہو تمہاری صلوٰۃ مجھے پہنچ جائے گی۔‘‘
۳۔ ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی اِتَّخِذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِ ھِمْ مَسَاجِدَ یُحَذِّرُمَافَعَلُوْا ))
’’اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر جنہوں نے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کے اس فعل سے ڈراتے تھے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ظاہر کی جاتی (کھلے میدان میں بنائی جاتی) لیکن آپ نے یہ گوارا نہ کیا کہ لوگ اس کو سجدہ گاہ بنا لیں (ا سی لیے مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس فعل کی وجہ سے ان پر لعنت بھیجی)
صحیح مسلم میں ہے کہ وفات سے پانچ روز پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
۴۔ ((اِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَمَسَاجِدَ اَلَا فَلَا تَتَّخِذُوْاھَا مَسَاجِدَ فَاِنِّیْ اَنْھَاکُمْ عَنْ ذَالِکَ۔))
’’تم سے پہلے لوگ مزارات کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے۔ خبردار تم ایسا نہ کرنا۔ میں تمہیں ایسا کرنے سے سختی کے ساتھ منع کرتا ہوں ۔‘‘
سنن ابوداؤد میں ہے:
|