(امداد) کی جائے تو عقل خود بخود چلی جاتی ہے۔‘‘
میں (ابنِ قیم رحمۃ اللہ علیہ ) نے کسی کو اپنے استاد (ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) سے کہتے سنا کہ ’’آدمی جب نقد دراہم میں خیانت کرنے لگ جاوے تو خدا تعالیٰ اس سے نقد یعنی کھرے کھوٹے کی تمیزو شناخت سلب کر لیتا ہے۔‘‘
مقولہ امام ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ :
شیخ ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’یہی حال اس شخص کا ہوتا ہے جو مسائلِ علم میں خدا اور رسول کی خیانت کرنے لگ جائے۔‘‘
قبروقیامت میں تنگی و کشادگی کے اسباب :
۳۶۔ جو شخص اپنے نفس کے لیے یہاں (دنیا کے اندر) اتباعِ ہوا و خواہشات میں وسعت و کشادگی کرے گا اس پر قبر و قیامت اور آخرت میں تنگی کی جائے گی اور جو خواہشات کی مخالفت کرے اور اسے دنیا میں تنگ کر دے گا، اس پر قبر و قیامت میں کشادگی اور وسعتیں ہی وسعتیں ہو جائیں گی۔ چنانچہ اللہ عزوجل نے آیت ذیل میں اس کی طر ف اشارہ فرمایا ہے:
﴿وَجَزَاھُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّۃً وَّ حَرِیْرًا﴾ (الدھر:۱۲)
’’دنیا میں صبر کرنے کے عوض خدا مومنوں کو آخرت میں جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے گا۔‘‘
خواہشات پر صبر کا بہتر معاوضہ:
چونکہ صبر میں ، جو خواہشات سے نفس کو حبس اور بند کرنے کا نام ہے،خشونت و سختی اور ضیق وتنگی ہوتی ہے ، اس لیے آخرت میں اللہ عزوجل اس کے عوض ریشم کے نرم نرم لباس اور جنت کی وسعت و کشادگی اور فراخی عطا فرمائے گا۔
ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت مذکورہ میں ’’صَبَرُوْا‘‘ میں صبر سے مراد
|