Maktaba Wahhabi

405 - 485
چنانچہ بخاری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جمعہ کے دن آپ خطبہ میں یہ الفاظ ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ تو اب جو شخص کسی کی ہدایت کو ہدایت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل کہے وہ مفتون و گمراہ ہے۔ ارشاد الٰہی ہے کہ: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ (النور:۶۳) ’’حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین کو فتنہ و عذاب الیم میں مبتلا ہونے سے ڈرتے رہنا چاہیے۔‘‘ پھر اللہ ہی نے مسلمانوں کو اتباعِ رسول اور رسول علیہ السلام کے مقرر کردہ واجبات و مستحبات و وجوب و استحباب کے عقیدہ کا حکم دیا ہے اور یہ کہ اس سے کوئی چیز افضل نہیں ۔ جس کا یہ عقیدہ نہ ہو وہ اللہ کا نافرمان ہے۔ فرقہ غالیہ کے لیے بددعا: صحیح مسلم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایت ابن مسعود رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا:((قَدْ ھَلَکَ الْمتنطعُون)) ’’شرع میں غلو کرنے والے ہلاک ہو جائیں ۔‘‘ سنت میں میانہ روی بدعت میں کوشش کرنے سے بہتر ہے: ابی بن کعب اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’ اقتصاد فی السنۃ‘‘ اجتہاد فی البدعۃ سے بہتر ہے۔ صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ ((صَلٰوۃُ السَّفْرِ رَکْعَتَانِ مَنْ خَالَفَ السُّنّّۃَ فَقَدْ کَفَرَ)) ’’صلوٰۃ سفر دو رکعت ہے۔ جو سنت کی مخالفت کرے وہ کافر ہے۔‘‘ یعنی جس کا یہ عقیدہ ہو کہ مسافر کو سفر میں دو رکعتیں نا کافی ہیں تو اس نے کفر کیا۔‘‘
Flag Counter