نہیں ہے یا مقصد کے ناجائز بدعت ہونے کی وجہ سے شیخ اس پکارنے والے کی متابعت اور اس کی ہمراہی کا قصد نہیں کرتا لہٰذا یہ ان باطل معانی سے ہے جن کی توضیح پہلے ہو چکی ہے۔
اور اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا عمل اور ایمانداروں کے لیے ایک دوسرے کے لیے دعا کرنا آخرت میں نافع ہے اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔
قطب، غوث اور ان کے متعلق لوگوں کی مزعومات کی تردید:
اور جو استفتاء میں سائل نے قطب اور غوث فرد کے بارے میں استفسار کیا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ لوگوں میں سے بہت سے فرقے اس قول کے قائل تو ہیں لیکن اس قول کی تفسیر ایسے امور سے کرتے ہیں جو دین اسلام میں باطل محض ہیں ۔ مثلاً بعض اس کی تفسیر یوں کرتے ہیں کہ غوث وہ ہے جس کے واسطہ سے خلق اللہ کو رزق ملتا ہے اور ان کی مدد سے کسی شخص کو نصرت حاصل ہوتی ہے یہاں تک کہ فرشتوں کو اور سمندر کی مچھلیوں کو بھی اسی کے وسیلہ سے مدد ملتی ہے، تو یہ اس قسم کا قول ہے جیسے نصاریٰ مسیح کے متعلق عقیدہ رکھتے ہیں اور جیسے روافض غالیہ کا حضر ت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق اعتقاد ہے اور یہ صریح کفر ہے۔ اس کے قائل کو توبہ کے لیے کہا جائے۔ توبہ کرے تو بہتر ورنہ قتل کر دیا جائے۔ کیونکہ مخلوقات میں سے ایسا کوئی نہیں ، نہ کوئی فرشتہ نہ کوئی بشر جس کے وسیلہ سے خلق اللہ کو امداد ملتی ہو۔ اسی لیے فلاسفہ کا قول عقول عشرہ کے بارے میں میں جن کو وہ ملائکہ خیال کرتے ہیں یا نصاریٰ کا قول مسیح علیہ السلام کے بارے میں اور اس قسم کے اور اقوال باتفاق مسلمین کفر ہیں ۔
علیٰ ہذا القیاس غوث کے بارے میں جو بعض لوگ کہتے ہیں کہ زمین میں تین سو سے کچھ اوپر دس مرد ہیں جن کو نجباء کہتے ہیں پھر ان میں سے ستر چن لیے جاتے ہیں جن کو نقباء کہتے ہیں اور ان میں چالیس ابدال ہیں اور ان میں سات اقطاب اور ان میں چار اوتاد ہیں اور پھر ان میں سے ایک برگزیدہ ہے اور وہ غوث ہے جو مکہ میں رہتا ہے۔ جب زمین پر بسنے والوں کو رزق اور نصرت کے متعلق کوئی مصیبت یا مشکل پیش آتی ہے تو وہ گھبر اکر حل مشکل
|