Maktaba Wahhabi

161 - 485
فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضلِ اللّٰہِ وَرَحْمَتِہٖ فَذَالِکَ مُؤْمِنٌ بِیْ کَافِرٌ بِالْکَوَاکِبِ وَاَمَّا منْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا فَذَالِکَ کَافِرٌ بِیْ مُؤْمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ۔)) ’’حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی۔ رات بارش ہو چکی تھی۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانتے ہو رات اللہ نے کیا فرمایا؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کارسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ آج صبح میرے بندوں میں سے بعض مجھ پر ایمان رکھتے ہیں اور کواکب پرستی کے منکر ہیں اور بعض کا کواکب پر ایمان ہے اور میری قدرت کے منکر۔ پھر فرمایا: جس کا یہ عقیدہ ہے کہ محض اللہ کے فضل و رحمت سے بارش ہوئی وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے اور کواکب پرستی سے محفوظ ہے لیکن جس کا خیال ہے کہ فلاں فلاں نچھتر کی برکت سے بارش ہوئی وہ میر ا منکر اور کواکب پرست ہے۔‘‘ اور ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نظام عالم میں جن اسباب سے کام لیتا ہے وہ اس کے شریک، معاون یا ناصر نہیں ٹھہرائے جا سکتے ۔ اور ’’ببرکۃ الشیخ‘‘ کہنے والے کی مراد اس قول سے کبھی یہ ہوتی ہے کہ اس کے دعا سے تو یہ حق ہے کیونکہ غائب کی دعا غائب کے حق میں سریع التاثیر ہوتی ہے، اور کبھی علمی اور عملی استفادہ کی برکت مراد ہو تی ہے جو اس کو شیخ کی صحبت سے حاصل ہوا، اور کبھی شیخ کی معاونت اور موالات مراد ہوتی ہے جو اس کو دین اور حق کے متعلق اس سے حاصل ہوئی، یا اس قسم کی اور کوئی مراد ہے، تو یہ سب صحیح معانی ہیں ۔ اور کبھی [1]مراد ہوتی ہے فوت شدہ اور غائب شیخ کو پکارنا، تو چونکہ شیخ اس تاثیر میں مستقل نہیں یا اس فعل سے عاجز ہے اور اس پر قادر
Flag Counter