Maktaba Wahhabi

160 - 485
کتاب (یہود و نصاریٰ) آپس میں مشابہ ہیں ، اور ہم لوگ (اہل اسلام) اس قسم کے افعال سے منع کر دیے گئے ہیں ، تو جس نے ہدی اور رسول طریق صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم اجمعین کو چھوڑ کر نصاریٰ کے طریق کو اختیار کیااس نے اللہ اور اس کے رسول کی سخت نافرمانی کی۔ اور قائل کا یہ قول کہ اللہ کی برکت اور تیری برکت سے میرا کام ہو گیا بالکل خلاف شریعت ہے کیونکہ حاجات کے بر لانے میں خدا کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہو سکتا، یہاں تک کہ جب کسی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ((مَا شَآ ئَ اللّٰہُ وَشِئْتَ )) ’’جو اللہ کی اور آپ کی رضا۔‘‘ تو آپ نے فرمایا:((اَجَعَلْتَنِیْ للّٰہِ نِدًّا بَلْ مَا شَآئَ اللّٰہُ وَحْدَہٗ)) ’’کیا تو نے مجھے اللہ کا شریک بنا دیا؟ بلکہ یوں کہو جو اللہ اکیلے کی مرضی۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ((لَا تَقُوْلُوْا مَا شَائَ اللّٰہُ وَمَا شَائَ مُحَمَّدُ وَلٰکِنْ قُوْلُوْا مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ مَا شَائَ مُحَمَّدُ۔)) ’’یوں نہ کہو: جو اللہ اور محمد چاہیں ، لیکن یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )۔‘‘ ایک حدیث میں ہے کہ کسی شخص نے مسلمانوں کی جماعت سے کہا اگر تم اللہ کے ساتھ شریک نہ بناتے تو تمہاری جماعت دنیا میں بہترین جماعت تھی۔ مگر تم ((مَا شَائَ اللّٰہُ وَمَا شَائَ مُحَمَّدٌ)) (اللہ اور محمد کی مرضی) کہتے ہو۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ایسا کہنے سے روک دیا۔ بخاری میں زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((قَالَ صَلیَّ لَنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلٰوۃَ الْفَجْرِ بِا لْحُدَیْبِیَّۃَِ فِیْ اَثَرِ سَمَائَ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ اَتَدْرُوْنَ مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ اللَّیْلَۃِ قُلْنَا اللّٰہُ وَرَسُوْلَہُ اَعْلَمُ قَالَ قَالَ اَصْبَحَ مِنْ عِبَادِیْ مُؤْمِنٌ بِیْ کَافِرٌ بِالْکَوَاکِبِ وَمُؤْمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ کَافِرٌ بِیْ
Flag Counter