Maktaba Wahhabi

159 - 485
((لَاتَحَرُّوْا بِصَلٰوتِکُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوْبِھَا۔)) اور کبھی طلوع فجر (صبح صادق) سے لے کر ظہور آفتاب تک اور عصر کی نما زکے بعد غروب شمس تک نماز پڑھنے سے منع فرماتے۔ اور کبھی یوں فرمایا: ((اِنَّ الشَّمْسَ اِذَا طَلَعَتْ طَلَعَتْ بَیْنَ قَرْنِیَ الشَّیْطَانِ وَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُلَھَا الْکُفَّارُ۔)) ان اوقات میں نماز ادا کرنے سے اس لیے منع فرمایا کہ اس میں مشرکین کے ساتھ مشابہت پائی جاتی تھی کیونکہ وہ طلوع و غروب کے وقت سورج کو سجدہ کیا کرتے ہیں ۔ اور شیطان اس وقت سورج کے ساتھ ہوتا ہے تاکہ سجدہ اس کو ہو۔ پس جب مشابہت مشرکین سے یہاں تک روک دیا گیا تو پھر ان کی مشابہت اختیار کرنا اور شرک میں مبتلا ہونا کیا معنی؟ اور اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ اہل کتاب سے یوں کہہ دیں : ﴿قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْن﴾ (آل عمران:۶۴) ’’اے اہل کتاب! آؤ ایک ایسی بات پر سمجھوتا کر لیں جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم اللہ کو چھوڑ کر کسی کی عبادت نہ کریں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ، اور نہ ہم میں سے بعض بعض کو رب ٹھہرائے۔ اے اہل کتاب! اگر تم اس بات سے روگردانی کرتے ہو تو اس بات پر گواہ رہنا کہ ہم تو مسلمان ہیں ۔‘‘ اور یہ خطاب اس لیے ہے کہ ایک دوسر ے کو ارباباً من دون اللہ ٹھہرانے میں اہل
Flag Counter