Maktaba Wahhabi

413 - 485
عیدین میں اذان و اقامت کی بدعت: لوگوں نے عیدین میں اذان و اقامت اور سعی کے بعد مروہ پر دو رکعت پڑھنے کا اضافہ کر لیا ہے، و امثالہا تلفظ بالنیہ عقلاً فاسد ہے: نیز ان کا یہ بھی قول ہے کہ تلفظ بالنیہ عقلاً بھی فاسد ہے، کیونکہ قائل کا یوں کہنا کہ: ((اَنْوِیْ اَنْ اَفْعَلَ کَذَا وَکَذَا۔)) ’’میں فلاں فلاں کام کی نیت کرتا ہوں ۔‘‘ ایسا ہے جیسے کہے کہ: ((اَنْوَیْ اِنِّیْ اٰکُلُ ھٰذَا الطَّعَامَ لَاشْبَعُ وَاِنِّیْ اَلْبَسُ ھٰذَا الثَّوْابَ لَاَسْتَتِرَ۔)) ’’میں سیر ہونے کے لیے کھانا کھانے کی نیت کرتا ہوں یا ستر کے لیے یہ کپڑا پہننے کی نیت کرتا ہوں ۔‘‘ اور ایسی نیتیں جو دل میں (پہلے ہی ) موجود ہوتی ہیں اور زبان سے ان کی قراء ت کرنا بالکل قبیح امر سمجھا جاتا ہے، حالانکہ خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿قُلْ اَتُعَلِّمُوْنَ اللّٰہَ بِدِیْنِکُمْ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ﴾ (الحجرات:۱۶) ’’اے پیغمبر! کہہ دے کیا خدا کو اپنا دین سکھانا چاہتے ہو؟ اسے تو کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم ہے۔‘‘ سلف کے ایک گروہ نے ارشاد الٰہی: ﴿اِِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ﴾ (الدھر:۹) ’’ہم تمہیں محض خوشنودیِ خدا کے لیے کھلاتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter