بن کر ظاہر ہونے لگا اور کہیں خضر علیہ السلام ہونے کا دعویٰ کرنے لگا، حالانکہ (درحقیقت) وہ شیطان تھا۔ جیسا کہ اکثر لوگ اپنی کسی میت کو دیکھتے ہیں کہ وہ (قبر سے ) نکل کر اس کے پاس آیا اور قضائے حاجات اور دیگر امور کے متعلق اس سے ہم کلام ہوا تو وہ اسے بعینہٖ اپنا میت خیال کرنے لگ جاتا ہے، حالانکہ وہ شیطان ہوتا ہے جو اسے میت کی شکل بن کر دکھائی دیتا ہے۔ اور اکثر لوگ مخلوق سے استغاثہ ( فریاد رسی) کرتے ہیں ۔جیسے نصاریٰ جرجیس سے۔ یا کوئی غیر نصرانی اسے دیکھتا ہے کہ وہ اس کے پاس آیا اور بسا اوقات اس سے ہم کلام ہوا، حالانکہ وہ شیطان ہوتا ہے جو اس (فرضی) فریاد رسی کی صورت بن گیا ہوتا ہے۔ جب مغیث(فریاد خواہ) شرک کرتا ہے تو اس کے سامنے کوئی شکل بنا کر (نمودار ہو جاتا ہے ) جیسا کہ شیطان بتوں میں داخل ہو کر لوگوں سے کلام کیا کرتے تھے اور ایسی مثالیں موجودہ زمانے میں بھی اکثر شہروں میں عام پائی جاتی ہیں ۔
شیطانی ولیوں کا ہوا میں اڑنا اور اس کی حقیقت:
ان میں سے بعض یہ ہیں : کسی شخص کو شیاطین اٹھا لیتے ہیں اور ہوا میں اڑا کر دور دراز مقام پر پہنچا دیتے ہیں اور بعض کو اٹھا کر (میدان ) عرفات میں پہنچا دیتے ہیں ، لہٰذا نہ وہ شرعی حج کرتا ہے، نہ احرام باندھتا ہے، نہ تلبیہ (لیبک) کہتا ہے، نہ طواف و سعی کرتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ اپنے کپڑوں میں وقوف کرتا ہے، پھر شیاطین اسے اٹھا کر شہر پہنچا دیتے ہیں ۔ اور اکثرلوگوں سے شیاطین ہی کھیل کھیلتے ہیں ، جیسا کہ دیگرموقع پر بسط سے بیان ہو چکا ہے۔
واللّٰہ اعلم بالصواب
وصلی اللّٰہ علی نبینا محمد وعلی الہ و صحبہ وسلم
|