سلیمان بن حبیب کا مغالبہ خواہشات اور’’بدر‘‘نامی کنیز کا واقعہ :
خلف ابن خلیفہ کو سلیمان بن حبیب ابن مہلب کے ہاں جانے کا اتفاق ہوا،اس کی ’’بدر‘‘نامی ایک خوبصورت و نوجوان لونڈی پر نظر پڑی جوحسن وجمال اور خوبصورتی و رعنائی کے باعث بدر کے نام سے مشہور جہاں ہو چکی تھی۔ سلیمان نے اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خلف سے دریافت فرمایا کہ آپ اسے کیسا خیال کرتے ہیں ؟ اس نے جواب دیا: بادشاہ سلامت !میری آنکھوں نے آج تک ایسی خوبصورت و حسین لونڈی نہیں دیکھی سلیمان نے کہا اس کا ہاتھ پکڑ لیجیے اور لے جایئے، یہ آپ کی ہو چکی۔ خلف نے جواب دیا میں نہیں چاہتا کہ بادشاہ سلامت کی محبوبہ کو لے جاکر ان کو خواہ مخواہ گھبراہٹ میں ڈال دوں کیونکہ میں انہیں اس پر شیفتہ و فریفتہ دیکھ چکا ہوں ۔ سلیمان نے کہا افسوس !میری محبت و شیفتگی کے باوجود آپ اسے لے جایے تاکہ آپ کو میرے عزم و استقلال کا پتہ چل جائے اور معلوم ہو جائے کہ مجھے اپنی خواہشات پر کس قدر غلبہ وکنٹرول اور قبضہ حاصل ہے۔ خلف نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور شعر کہتے ہوئے چل دیا کہ :
(( لَقَدْ حَبَانِیْ وَاَعْطَانِیْ وَفَضَّلَنِیْ عَنْ غَیْرِ مَسْئَلَۃٍ مِنْہُ سُلَیْمَانُ عن اَعْطَانِیْ الْبَدر خُوْدًا فِیْ مَحَاسِنِھَا وَالْبَدْرلمْ یُعْطَہُ اِنْسٌ وَلاَجَانَّ وَلَسْتُ یَوْمًا بِنَاسٍ فَضْلَہٗ یَوْمًا حَتّٰی یُغَیِّبَنِیْ لَحْدٌ وَاَکْفَانٌ۔))
’’سلیمان نے بن مانگے مجھے انعام دیا اور عام لوگوں سے زیادہ اعزاز و اکرام کرتے ہوئے ممتاز فرمایا۔ اس نے بدر نامی جوان و حسین لونڈی جو اپنے محاسن میں یکتا تھی مجھے عطا فرمائی حالانکہ بدر (چاند) نہ آج تک کسی جن کو انعام ملا نہ کسی انسان ہی کو ملا اور میں ابد الآباد، حتیٰ کہ لحد وکفن میں چھپتے دم تک اس کا فضل و انعام و اعزاز و اکرام نہیں بھولوں گا۔‘‘
|