فصل (۵) : کلمہ سے داخلہ جنت
قائل کے قول (( مَنْ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ دَخَلَ الْجَنَّۃ)) ’’ جو کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لے وہ جنت میں داخل ہو گا‘‘ اور حدیث مذکورہ سے احتجاج کا جواب یہ ہے کہ کتاب و سنت میں وعدہ و وعید دونوں کا تذکرہ موجود ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْبَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہِمْ نَارًا وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا﴾ (النساء:۱۰)
’’یتیموں کا مال نا حق ( خورد بردکر کے ) کھا جانے والے اپنے شکموں میں آگ بھرتے ہیں اور عنقریب جہنم رسید ہوں گے۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًاوَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَانًا وَّ ظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْہِ نَارًا وَ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا﴾ (النساء:۲۹،۳۰)
’’اے ایمان والو!آپس میں ایک دوسرے کا مال نا حق مت کھاؤ، لیکن باہمی رضا مندی سے تجارت میں کوئی مضائقہ نہیں ، اور ایک دوسرے کو قتل مت کرو۔ خدا تم پر بڑا مہربان ہے۔ اور جو شخص ظلم و تعدی سے یہ کام کرے تو عنقریب ہی ہم اسے جہنم میں ڈال دیں گے، اور یہ امر خدا کو آسان ہے۔‘‘
علیٰ ہذا القیاس ایسی اکثر مثالیں قرآن و حدیث میں موجود ہیں ۔ اس لیے مومن کا فرض
|