Maktaba Wahhabi

411 - 485
استشہاد بالحدیث: صحیحین وغیرہ میں ثابت ہے کہ مسئی صلوٰۃ اعرابی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا قُمْتَ اِلیٰ الصَّلوٰۃِ فَکَبَّرَ ثُمَّ اِقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْاٰنِ۔)) ’’نماز کے لیے جب کھڑا ہو تو تکبیر کہہ پھر جس قدر آسانی سے قرآن پڑھ سکتا ہو پڑھ لیا کر۔ دیگر کتب سنن میں روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مِفْتَاحُ الصَّلوٰۃِ الطُّھُوْرُ وَتَحْرِیْمُھَا التَّکْبِیْرُ وَتَحْلِیْلُھَا التَّسْلِیْمُ۔)) ’’وضو نماز کی کنجی ہے، تکبیر اس کی تحریم اور سلام اس کی تحلیل ہے۔‘‘ حدیث دیگر: صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : (( اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَفْتَتِحُ الصَّلوٰۃَ بِالتَّکْبِیْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ بِالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن۔)) ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو تکبیر سے اور قراء ت کو ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن))سے شروع کرتے تھے۔‘‘ تواتر و اجماع مسلمین: اور نقل متواتر اور اجماع مسلمین سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز تکبیر سے شروع کرتے تھے اور کسی مسلمان نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے تکبیر سے پہلے تلفظ بالنیہ جہری و سری نقل نہیں کیا نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق ارشاد فرمایا ہے۔ حالانکہ معلوم ہے کہ یہ (تلفظ بالنیہ ثابت) ہوتا توا س کی نقل کے دواعی و ضروریات وافر تھے۔
Flag Counter