Maktaba Wahhabi

494 - 485
کتے کی سی ہے۔‘‘ اور کبھی گدھا قرار دیا ہے، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿کَاَنَّہُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنْفِرَۃٌ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَۃٍ﴾ (المدثر:۵۰۔۵۱) ’’وہ ان گدھوں جیسے ہیں جو شیرکو دیکھ کر بھاگ کھڑے ہوں ۔‘‘ حتیٰ کہ بعض دفعہ تو شکلیں تبدیل کر کے بندر و خنزیر اور سور بنا دیا (ا عاذنا اللہ)۔ خواہش پرستی اور امامت واطاعت سے معزولی: ۲۲۔ خواہش پرست انسان نہ تو اس لائق ہے کہ اس کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے،اور نہ امام و پیشوا ،اور متبوع بننے کا اہل ہے،کیونکہ اللہ عزوجل نے اس کو عہدۂ امامت سے بھی معزول فرما دیا ہے اور اس کی اطاعت سے بھی منع کر دیا ہے۔چنانچہ معزولی کا ذکر اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کے تذکرہ میں بیان فرمایا کہ: ﴿ اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ قَالَ لَا یَنَالُ عَھْدِ ی الظّٰلِمِیْنَ﴾ (البقرہ:۱۲۴) ’’میں آپ (ابراہیم) کو لوگوں کا امام و مقتدا بنانا چاہتا ہوں ۔ ابراہیم نے فرمایا میری اولاد کو بھی؟ خدا نے جواب دیا اس عہد سے ظالم لوگ مستثنیٰ ہیں ۔‘‘ یعنی میرا یہ وعدۂ امامت ظالموں کے لیے نہیں ہو گا ،اور ہر وہ شخص جو اپنی خواہشاتِ نفسانیہ کا پیروکار ہو وہ ظالم ہے۔اس کی دلیل اللہ عزوجل کا یہ ارشادِ گرامی ہے کہ: ﴿بَلِ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا اَھْوَائَ ھُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ﴾ (الروم: ۲۹) ’’بلکہ ظالم لوگ سوچے سمجھے بغیر اندھا دھند اپنی خواہشات کے پیچھے پڑ گئے۔‘‘ رہی خواہش پرست کی اطاعت و فرمانبرداری سے نہی، اس کا تذکرہ آیت ذیل میں موجود ہے: ﴿وَلاَ تُطِعْ مِنْ اَغْفَلْنَا قَلَبَہٗ عَنْ ذْکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوَاہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ
Flag Counter