وعذاب، جنت اور دوزخ کا مشاہدہ اور معائنہ ہو گا۔
تیسرا درجہ:
اس وقت حاصل ہو گا جب کہ اہل جنت جنت میں داخل ہو کر عزوجل کے انعام و اکرام سے بہرہ ور ہو کر انعاماتِ الٰہیہ کے آثار کو اپنے وجودِ اجسام میں محسوس کریں گے یا اہلِ جہنم جہنم رسید ہو کر عذابِ الٰہی کا مزہ چکھیں گے۔
امورِ دنیا کے درجاتِ ثلاثہ:
امور دنیامیں بھی لوگوں کے تین درجے ہیں :
ا۔ مثلاً ایک شخص کو بتایا جاتا ہے کہ عشق اسے کہتے ہیں ، نکاح اس کا نام ہے،لیکن نہ اسے اس نے دیکھا،نہ اس کی لذت کو محسوس کیا تو اسے صرف اس کا علم ہوا( مشاہدہ نہیں )۔
ب۔ اب اگر اس کا صرف مشاہدہ کرے لیکن لذت سے بہرہ مند نہ ہو تو اس نے محض اُس کا معائنہ کیا۔
ج۔ لیکن بنفسہٖ اگر اس کا مزہ بھی چکھ لے تواسے اس کا ذوق و تجربہ بھی حاصل ہو گیا۔
اور جسے ایک چیز کا سرے سے ذوق ہی نہیں ، وہ اس کی حقیقت سے کب آشنا ہو سکتا ہے؟الفاظ و عبارت تو محض ایک ذریعہ ہیں جن سے کسی چیز کی صر ف مثال دی جا سکتی ہے یا اس کے ذریعہ سے ایک(بعید) چیز کو ذہن کے قریب تر لایا جا سکتا ہے۔ رہی اس کی پوری شناخت، تو وہ محض عبارات و الفاظ سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ہاں جو شخص پہلے سے اسے محسوس کر چکا ہو،یا اس کا ذوق و لطف اٹھا چکا ہو اور بخوبی اس کی شناخت اور تجربہ کر چکاہو( تو یہ علیحدہ بات ہے)۔
ایسے لوگوں کو اہلِ معرفت اسی لیے کہا جاتا ہے کہ دوسروں کو کسی کے اطلاع دینے یا غور و فکر کرنے سے جس چیز کا صرف علم ہوتاہے وہ ذاتی تجربہ و ذوق کی بنا پر اس کی حقیقت اور تہ تک پہنچ چکے ہوتے ہیں ۔
|