اذکارِ مسنونہ اور ان کی تین قسمیں
۱۔ اَذْکَارِ رواتب:
یعنی جن کے اوقات مقرر ہیں مثلاً پہلے اور پچھلے پہر سوتے وقت، نیند سے بیدار ہونے پر اور نمازوں کے بعد۔
۲۔ اَذْکَارِ مقیدہ:
یعنی وہ اذکار جو خاص خاص امور مثلاً کھانے، پینے، پہننے، جماع کرنے، گھر، مسجد اور بیت الخلا میں داخل ہونے اور نکلنے،بارش اور بادل کی گرج وغیرہ کے وقت پڑھے جاتے ہیں ۔ مذکورۂ بالا دو اقسام کے متعلق عمل الیوم و اللیلۃ ( یعنی دن رات کے اذکار کے نام سے کتابیں تصنیف ہو چکی ہیں ، ان میں ملاحظہ فرمایے)۔
۳۔ اَذْکَارِ مطلقہ:
یعنی وہ اذکار جو مطلق بلا قید و تعیینِ وقت ہر وقت پڑھے جا سکتے ہیں ۔ ان تمام سے ((اَفْضَلُ الذِّکْرِ لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہَ)) ہے، البتہ بعض حالات ایسے بھی پیش آجاتے ہیں کہ دیگر اذکار (مثلاً سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ۔)) اس سے افضل ہیں ۔
ہر نیک عمل ذکرِ الٰہی میں داخل ہے:
بعد ازیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہر وہ بات جو قربِ الٰہی کا ذریعہ بن سکتی ہے خواہ زبان کا قول ہو یا دل کا تصور، مثلاً تعلیم و تعلّم، امر بالمعروف اورنہی عن المنکر، سب ذکرِ الٰہی میں داخل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص ادائے فرائض کے بعد کسی علمِ نافع ( یعنی دین یا دین سے تعلق رکھنے والے علم) کی طلب میں مشغول ہو، یا کسی مجلس و مدرسہ میں بیٹھ کر فقہ پڑھے جسے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فقہ کہا ہے، تو یہ بھی ذکر الٰہی میں داخل ہے۔ اور اگر افضل الاعمال
|