اتفاق ہے، یہ ہے کہ ہر حالت میں ذکر الٰہی پر ملازمت و مداومت کی جائے۔ یہ ایسا افضل ترین عمل ہے جس کے ساتھ انسان اپنے نفس کو مشغول رکھ سکتا ہے۔
تائید بالحدیث:
اس کی تائید میں بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مسلم میں حدیث ہے کہ :
((سَبَقَ ا لْمُفَرِّدُوْنَ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَمِنَ الْمُفَرِّدُوْنَ قَالَ اَلذَّاکِرُوْنَ اللّٰہَ کَثِیْراً وَّالذَّاکِرَاتِ۔))
’’مفردون سبقت لے گئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: یا ر سول اللہ! مفردون کون لوگ ہیں ؟ فرمایا خدا کو زیادہ یاد کرنے والے مرد اور عورتیں ۔‘‘
تائید مزید:
ابو داؤد میں بروایت ابو درداء رضی اللہ عنہ مرفوعاً آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَ لَا اُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرِ اَعْمَالِکُمْ وَاَزْکَاھَا عِنْدَ مَلِیْکِکُمْ وَاَرْفَعِھَا فِیْ دََرَجَاتِکُمْ وَخَیْرٌ لَکُمْ مِنْ اِعْطَائِ الذَّھَبِ وَالْوَرَقِ وَمِنْ اَنْ تَلْقُوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا اَعْنَاقَھُمْ وَیَضْرِبُوْا اَعْنَاقَکُمْ قَالُوْا بَلیٰ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ ذِکْرُ اللّٰہِ۔))
’’میں تمہیں ایسا عمل نہ بتلاؤں جو تمام عملوں سے بہتر، خدا کے ہاں زیادہ پاکیزہ، سب سے زیادہ بلندی درجات کا ذریعہ، اور سونے چاندی جیسی قیمتی چیزوں کے صدقہ کرنے سے بھی بہتر ہو، نیز جہاد یعنی دشمنانِ اسلام سے مڈبھیڑ ہونے پر قتلِ کفار اور تمہارے شہید ہونے سے بھی بہتر ہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہاں ! فرمایا: وہ ذکر اللہ ہے۔‘‘
ذکرِ الٰہی کی فضیلت میں قرآنی و ایمانی دلائل بکثرت موجود ہیں ، جو استنباط و استدلال سے تعلق رکھتے ہیں ۔
|