الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْر﴾ (آل عمران:۱۸۶)
’’آئندہ مال و جان میں تمہاری آزمائش ہو گی اور یہود و نصاریٰ سے تمہیں بہت سی دل آزار باتیں بھی سننی ہوں گی، نیز مشرکین سے بہت سی تکالیف کا سامنا ہو گا۔ لیکن اگر تقویٰ و صبر یعنی پرہیزگاری و پامردی سے کام لو، تو یقین کرو کہ ہمت و شجاعت کا کام ہے۔‘‘
یوسف علیہ السلام نے تقویٰ و صبر کے متعلق فرمایا:
﴿اَنَا یُوْسُفُ وَ ہٰذَآ اَخِیْ قَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَااِنَّہٗ مَنْ یَّتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (یوسف:۹۰)
’’میں یوسف ہوں ، یہ بنیامین میرا بھائی ہے۔ ہم پر خدا نے بڑا ہی احسان کیا ہے۔ یقینا جو شخص تقویٰ و صبر اختیار کرے تو خدا ایسے نیکوکار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘
وصیت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ :
اسی لیے شیخ عبدالقادر رحمہ اللہ اور ان جیسے دیگر صاحب استقامت مشائخ نے اپنے ارشادات میں مندرجہ ذیل دو اصل کی اکثر وصیت فرمائی ہے:
(۱) فعل مامور کی بجا آوری میں جلدی کرنا، محظورات کو ترک کر نا(۲) امر مقدر پر صبر و رضا اختیار کرنا۔
|