فصل (۹): انبیاء کی یادگاریں
تشبیہ یہود و نصاریٰ:
بعض لوگوں کا یہ قول کہ کیا اس مکان کی تعظیم جائز ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا گیا ہو؟ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ ایسی جگہوں کو مساجد اور زیارت گاہ بنانا یہود و نصاریٰ کے اعمال میں سے ہے، جن کے ساتھ تشبیہ سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔
ایک صحیح روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے سفر میں ایک قوم کو دیکھا جو ایک مکان کی طرف دوڑ رہے تھے۔ خلیفہ حق نے پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ مکان ہے،جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تھی۔ آپ نے کہا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز پڑھی ہے تو کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے انبیاء علیہم السلام کی یادگاروں کو مسجد بناؤ۔ اگر کسی شخص پر ایسے مقام میں نماز کا وقت آ جائے تو نماز پڑھ لے، ورنہ چلا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ صحابہ کی جماعت کے سامنے فرمایا۔[1]
بدعت کا دروازہ کھولنا:
یہ ایک معلوم بات ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سفروں میں متعدد جگہوں پر نماز پڑھی ہے اور مؤمنان صادق نے ان جگہوں میں سے کسی جگہ کو بھی مسجد نہیں بنایا، اور نہ اس کو زیارت گاہ ٹھہرایا۔ اور اگر ایسی باتوں کا دروازہ کھول دیا جائے تو مسلمانوں کے اکثر گھر مسجدیں اور زیارت گاہ بنائے جائیں گے، کیونکہ مومنانِ صادق ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں برابر دیکھتے رہے ہیں اور بہت سے مومن (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) ایسے ہیں جن کے
|