Maktaba Wahhabi

228 - 485
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’نیک اور اچھے عمل سے مراد وہی ہے جو بہت خالص اور بہت ٹھیک ہو۔‘‘ حاضرین نے اس کا مطلب دریافت کیا تو آپ نے اس کی اس طرح تشریح کی ’’عمل اگر خالص ہو اور ٹھیک نہ ہو (کتاب اور سنت کے مطابق نہ ہو) تب بھی مقبول نہیں اور اگر ٹھیک ہو لیکن خالص نہیں تب بھی مقبول نہیں ، اس لیے میں کہتا ہوں کہ بہت خالص اور بہت ٹھیک ہو۔‘‘ خالص اور ٹھیک عمل کی تشریح: اب خالص اور ٹھیک کی تشریح سن لو۔خالص وہ ہے جو محض اللہ تعالیٰ کے لیے ہو اور ٹھیک وہ ہے جو کتا ب و سنت کے مطابق ہو۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دین مقبول صرف اللہ کا دین ہے جس کو اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک پہنچایا۔اس لیے حرام وہی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا اور بتایا ہو اور دین وہی ہے جس کو اسی نے نازل فرمایا ہے۔ جو لوگ دین میں نئی بدعتیں نکالتے ہیں وہ مشرکوں کے بھائی ہیں ۔کلام پاک میں ہے: ﴿اَمْ لَہُمْ شُرَکَائُ شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہٖ اللّٰہُ ﴾ (الزخرف:۲۱) ’’کیا انہوں نے اپنے رب کے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایک ایسا دین ایجاد کیا ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔‘‘ اس آیت کریمہ سے صاف طور پر واضح ہوتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے خلاف اور اس کی اجازت کے بغیر کوئی نئی راہ نکالتے ہیں وہ مشرک ہیں ۔ رہبانیت: مشرکوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے جا بجا اس لیے قابل مذمت بتایا ہے کہ انہوں نے دین میں نئی راہیں نکالیں ( ویسے بظاہر تو وہ بھی اپنے آپ کو دین ابراہیم کا پیرو سمجھتے تھے) اور
Flag Counter