Maktaba Wahhabi

478 - 485
وہ محبتِ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل ہوتی ہے،وہ بھی مقدارِمحبت کے تناسب سے۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حلاوت کو مشروط بالمحبت ٹھہرا کر فرمایا: ((ثَلاَثُ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ مَنْ کَانَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاھُمَا وَاَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئُ لَایُحِبُّہٗ اِلَّا لِلّٰہِ وَاَنْ یَّکْرَہَ اَنْ یَّعُوْدَ فِیالْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہٗ اَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ۔)) (بخاری ومسلم) ’’جس شخص میں تین چیزیں ہوں اس نے ایمان کا مزہ پا لیا: (۱) خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت تمام چیزوں سے زیادہ ہو۔ (۲) کسی سے محض لوجہ اللہ محبت رکھے۔ (۳) قبول اسلام کے بعد ارتداد سے یوں نفرت رکھے جیسے آگ میں جلنے سے نفرت ہوتی ہے۔‘‘ ثمرۂ توحید و اخلاص و توکل و دعا اور درجاتِ ثلاثہ: توحید، اخلاص، توکل اور صرف خدائے واحدکو پکارنے میں جو فوائد و ثمرات حاصل ہوتے ہیں اس میں بھی لوگوں کے تین درجے ہیں : پہلا درجہ: وہ شخص جو اہلِ حال سے سن کر یا آثار و علامات سے استدلال کر کے اس چیز کا علم حاصل کرے۔ دوسرا درجہ: وہ شخص جو صاحبِ حال کے حاصل شدہ احوال کا مشاہدہ و معائنہ کر چکا ہو۔ تیسرا درجہ: وہ شخص جو اخلاص، توکل علی اللہ، اللہ سے التجا کرنے، اللہ سے نصرت و امداد چاہنے اور اس کے سوا تمام علائق سے قطعِ تعلق کر کے محض اسی کا ہو رہنے کی حقیقت کو پا چکا ہو۔ ایسے
Flag Counter