سوارِ خواہشات کی مثال:
۳۹۔ خواہش پرست کی مثال اس سوار کی سی ہے جو سخت زورآور ،مضبوط و بدلگام گھوڑے پر سوار ہو،جس کی باگیں ٹوٹ چکی ہوں اور وہ بالکل بے لگام ہوچکاہو،تو یقینا وہ اسے یا تو زمین پر ٹپک دے گا، یا کسی مہلک مقام میں لے گھسے گا۔
جنت ودوزخ کی سواریاں :
جنت میں پہنچانے والی سب سے تیز رفتار سواری ’’زہد فی الدنیا‘‘ (دنیا سے بے رغبتی) ہے اور جہنم میں سب سے جلدی پہنچانے والی سواری’’حب الشہوات‘‘(محبتِ خواہشات) ہے اور جو آدمی خواہشات پر سوار ہو جائے،وہ جلد از جلد اسے ہلاکت خیزجنگل میں جا پھینکیں گی۔
اشرفُ العلما کون ہے؟:
اشرف العلماء وہ ہے جو اپنے دین کو دنیا سے صحیح سالم لے نکلے اور خواہشات کو سخت بیڑیوں میں جکڑ دے۔
خواہشات و مقولہ عطاء رحمۃ اللہ علیہ :
عطاء رحمۃ اللہ علیہ کا مقولہ ہے: ’’جس کی خواہشات اس کی عقل پر اور اس کی جزع فزع اور گھبراہٹ اس کے صبر پر غالب آجائیں تو وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔‘‘
خواہشات کا بت:
۴۰۔ ’’توحید‘‘و’’خواہش پرستی‘‘ دونوں باہم متضاد اور ایک دوسرے کے مخالف ہیں ، کیونکہ خواہش ایک بت ہے اور ہر شخص کے اندر اس کی خواہش کے مطابق ایک بت موجودہے ۔ جتنی خواہش زیادہ ہو گی اتنا ہی وہ بت بڑا ہو گا اور جس قدر خواہش کم ہو گی اسی قدر وہ بت چھوٹا ہو گا،اور انہیں بتوں کو توڑنے اور خالص اپنی پرستش کروانے کے لیے ہی اللہ عزوجل نے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ بت شکنی وکسرِاصنام سے خدا کی یہ مراد
|