Maktaba Wahhabi

179 - 485
فصل (۲): روضۂ اطہر کے آداب ائمہ کا اتفاق: حضور صلی اللہ علیہ وسلم افضل البشر اور تمام بنی نوع انسان کے سردار ہیں ، اور روئے زمین پر کوئی دوسری ایسی قبر نہیں جس کی بابت یقینی طور پر کہا جا سکے کہ یہ نبی کی قبر ہے اور اس کی نسبت صحیح ہو، حتیٰ کہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی قبر کے بارے میں بھی اختلاف موجود ہے۔ بایں ہمہ ائمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس جا کر صرف یہ کرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کے دونوں خلفاء پر درود و سلام بھیجے۔ کیونکہ سنن اربعہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جو شخص مجھ پر سلام کہتا ہے اللہ تعالیٰ میری روح کو لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۔‘‘[1] یہ ایک جید الاسناد حدیث ہے۔ سماعِ سلام وارسالِ درود: نیز ابن ابی شیبہ اور دارقطنی کی روایت میں ہے کہ: ’’جو شخص میری قبر کے پاس آ کر سلام کرتا ہے میں اس کو سنتا ہوں اور جو کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھ کوپہنچا دیا جاتا ہے۔‘‘ [2] اس کی اسناد کسی قدر کمزور ہے،لیکن دوسرے شواہد سے اس کی تقویت ہوتی ہے۔[3] کیونکہ اہلِ سنن نے مختلف اسناد سے روایت کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو، کیونکہ تمہارا درو مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘ صحابہ نے عرض
Flag Counter