بھی کہ شراب اسے بد مست کر دے گی، شراب پی لیتا ہے، اب اگر وہ اس حالت میں کوئی حرکت کر گزرے اور اپنے نشہ کا عذر پیش کرے تو ظاہر ہے اس کا یہ عذر قبول نہیں ہو گا۔
اس قسم کے فاسد احوال رکھنے والے دو قسم کے لوگ ہیں ۔ ایک واقعی ان میں مبتلا ہوتے ہیں ، تو وہ بدعتی اور گمراہ ہیں اور دوسرے محض تصنع سے کرتے ہیں اور دکھاوے کے لیے اچھلتے کودتے ہیں ، تو یہ منافق اور گمراہ ہیں ۔
سماع کی حمایت کرنے والوں کے دلائل اور ان کی تردید:
جو لوگ سماع کو مباح قرار دیتے ہیں ، ان کے دلائل بالاختصار حسب ذیل ہیں :
۱۔ گانا ایک پر لطف چیز ہے،نفس کو اس سے لذت حاصل ہوتی اور آرام ملتا ہے، چنانچہ شیر خوار بچے تک اچھی آواز غور سے سنتے ہیں بلکہ بعض بچے اس وقت تک سوتے ہی نہیں جب تک انہیں لوری نہ دی جائے یہاں تک کہ اونٹ بھی اچھی آواز سن کر مست ہو جاتے ہیں اور وہ لمبے سفر پوری تیز رفتاری کے ساتھ طے کر جاتے ہیں ۔
۲۔ اچھی آواز اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت اور انسان کی خلقت میں ایک اضافہ ہے۔ چنانچہ قرآن میں ہے۔
﴿یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ﴾ (فاطر:۱)
’’(اللہ) پیدائش میں جتنا چاہتا ہے اضافہ کرتاہے۔‘‘
۳۔ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے بارے میں خبر دی ہے کہ وہاں مسرت حاصل کریں گے۔ مسرت سے مراد لذیذسماع ہے، اگر سماع جنت میں جائز ہے تو دنیا میں کیو نکر حرام ہو سکتا ہے؟
۴۔ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بات کی بھی ویسی اجازت نہیں دی جیسی خوش الحان نبی کی آواز سننے کی اجازت دی ہے، جب وہ قرآن کو گا کر پڑھے گا، اللہ خود اسے سنتا ہے۔
|