۵۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی تلاوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنی اور ان کی خوش الحانی کی تعریف کی، نیز فرمایا کہ اسے آل داؤد کے میزامیر میں سے ایک مزمار بخش دیا گیا ہے،اس کے جواب میں ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا تھا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ میری تلاوت سن رہے ہیں تو میں اور بھی زیادہ خوش الحانی سے پڑھتا۔
۶۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو اور سنوارو، اور فرمایا وہ ہم میں سے نہیں جو قرآن کو گا کر نہیں پڑھتا۔
۷۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو لڑکیوں کا گانا سننے دیا اور جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں منع کیا تو فرمایا:اے ابو بکر! انہیں گانے دو کیونکہ سب کے یہاں عید ہوتی ہے اور آج ہم مسلمانوں کی عید ہے۔
۸۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی تقریبات میں گانے کی اجازت دی ہے اور اسے ’’لہو‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے۔
۹۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدی خوانوں کا گانا سنا اور اس کی اجازت دی ہے۔
۱۰۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی زبان سے اشعار سنے ہیں ۔ صحابہ جنگ خندق میں آپ کے سامنے یہ رجز پڑھتے تھے:
نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّداً
عَلیَ الْجِہَادِ مَا بَقِیْنَا اَبَداً
’’ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے کہ ہمیشہ زندگی بھر جہاد کرتے رہیں گے۔‘‘
۱۱۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو ایک شخص آپ کے سامنے یہ رجز پڑھتاتھا۔
۱۲۔ خیبر سے واپسی پر حدی خوان آپ کے سامنے یہ شعر گاتا تھا:
وَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ مَا اھْتَدَیْنَا
وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا
|