علیٰ ہذا القیاس! جو شخص عبادت میں اہل بدعت کا طریقہ اختیار کر کے ایسے افعال کا مرتکب ہو جو اعمالِ مشروعہ کے سراسر مخالف ہیں وہ بھی گمراہ ہے۔ یہ شخص انہیں عبادات سمجھتا ہے حالانکہ یہ تمام کی تمام ضلالت ہیں ۔
علمِ شرعی کی ضرورت و اہمیت:
یہ دونوں صورتیں شرع شریف سے منحرف نام نہاد فقہاء و فقراء میں اکثر جمع ہو جاتی ہیں ۔ اس لیے بعض تحصیل علم کی تو دعوت دیتے ہیں مگر دعوتِ عمل کی چنداں ضرورت نہیں سمجھتے اوربعض عمل کی ترغیب دیتے ہیں مگر تحصیل علم کے لیے دعوت دینا ضروری خیال نہیں کرتے ہیں ۔ ان کی اس دعوت میں بے شمار مخالفِ شریعت بدعات موجود ہوتی ہیں اورطریقِ الٰہی کی تکمیل علم و عمل دونوں سے ہی ہو سکتی ہے، بشرطیکہ دونوں بالکل موافق شریعت ہوں ۔
گمراہ صوفی اور گمراہ عقیدہ :
طریقہ فقر و تصوف و زہد و عبادت کا سالک اگرموافق شرع علم کے مسلک اختیار کرے تو بہتر ہے ورنہ صراطِ مستقیم سے گمراہ ہے اور اس کا مفسدہ اس کی اصلاحات سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہو گا۔
علیٰ ہذا القیاس! سالک فقہ و علم و نظر و کلام، اگر متبعِ شریعت اور عامل بالعلم نہ ہو تو وہ فاسق و فاجر اور صراطِ مستقیم سے بعید ہو گا۔
یہ ہے وہ اصول جس پر اعتماد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔
جاہلانہ تعصب:
رہا تعصب تو ہدایتِ الٰہیہ کے بغیر کسی امر میں تعصب کرنا فعلِ جاہلیت ہے اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ہدایتِ الٰہیہ کو چھوڑ کر ہوائے نفس کا پیرو بن جائے۔
فقر و غنا کی صحیح تعریف:
اس میں کچھ شک نہیں کہ کتاب و سنت میں نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ ،
|