’’اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ چاہتا تو ہم ہدایت بھی نہ پاتے، نہ صدقہ دیتے، نہ نماز پڑھتے۔‘‘
فَاَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃٌ عَلَیْنَا
وَثَبَّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لَّاقِیْنَا
’’پس اے اللہ! اپنی سکینت ہم پر نازل کر اور مقابلہ کے وقت ہمیں ثابت قدم کر دے۔‘‘
اَنَّ الْاُوْلیٰ قَدْ بَغُوْا عَلَیْنَا
اِذَا اَرَادُوْا فِتْنَۃٌ اَبِیْنَا
’’دشمنوں نے ہم پر زیادتی کی ہے۔ وہ ہمیں امتحان میں ڈالنا چاہیں گے تو ہم انکار کر دیں گے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر سن کر شاعر کے حق میں دعا کی:
۱۳۔ آپ نے کعب بن زہیر رضی اللہ عنہ کا قصیدہ سنا اور اسے پسند کیا تھا۔
۱۴۔ آپ نے اسود بن سریع سے وہ قصائد سنے جن میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی ہے،نیز امیہ بن ابی الصلت کے سو قافیے سنے ہیں ، نیز اعشیٰ نے اپنا کلام سنایا تو آپ نے سنا۔
۱۵۔ آپ نے لبید کے اس شعر کی تصدیق کی ہے:
اَ لَا کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلَا اللّٰہِ بَاطِلٌ
وَکُلُّ نَعِیْمٌ لَا مَحَالَۃَ زَائِلٌ
’’بے شک اللہ تعالیٰ کے سوا سب کچھ باطل ہے اور ہر نعمت لا محالہ زائل ہو جانے والی ہے۔‘‘
۱۶۔ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کی تھی کہ روح القدس اس وقت تک ان کی
|