Maktaba Wahhabi

392 - 485
فصل (۴) : احتجاج بالقدر غیر مفید ہے کسی کا کہنا کہ زنا کا جنس معصیت ہونا مکتوب ہو چکا ہے، یہ کلام تو صحیح ہے مگر اس سے احتجاج بالقدر بے سود ہے۔ کیونکہ خدا نے بندوں کے تمام نیک و بد افعال نیز ان کا نتیجہ یعنی نیک بخت و بد بخت ہونا تحریر فرما کر ثواب و عقاب کے لیے اعمال کو ان کا سبب بنا دیا ہے۔ تمثیل: جیسا کہ اس نے بیماریاں لکھ کر مرض یا موت کے لیے انہیں سبب ٹھہرا دیا ہے۔ لہٰذا جو زہر کھائے گا وہ مریض لقمہ اجل ہو کر رہے گا اور اللہ نے یہ دونوں مقدور تحریر فرمائے ہیں ۔ ایسے ہی کفر و فسق اور نافرمانیوں جیسے منہی عنہ افعال کا مرتکب وہی ہوتا ہے جو اس کے لیے مقدر ہو چکا ہو، اگرچہ وہ اس سزا کا بھی مستحق ہوتا ہے جو اللہ نے ایسے عمل کے مرتکب پر لازم فرمائی ہے۔ حجت جبریہ وحجت مشرکین میں مماثلت: گناہ کرنے پر ان کا تقدیر کو حجت پکڑنا حجت مشرکین کی قسم سے ہے جن کی حکایت خدا نے بیان فرما ئی ہے کہ: ﴿وَ قَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْئٍ نَّحْنُ وَ لَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ ﴾ (النحل:۳۵) ’’مشرکوں نے کہا کہ اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے آبا (و اجداد) اس کے سوا نہ کسی شے کی پرستش کرتے اور نہ ( اپنی طرف سے) اس کے حکم کے بغیر کسی شے کو
Flag Counter