Maktaba Wahhabi

475 - 485
اطلاع دی ہے۔ استبشار سے مراد فرح و سرور ہے، اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ نزولِ قرآن کے وقت وہ اپنے دل میں ایمان کی لذت و حلاوت اور سرور و بشاشت محسوس کرتے ہیں اور لذت ہمیشہ محبت کے بعد پیدا ہوتی ہے، لہٰذا جو شخص کسی چیز سے محبت کرنے کے بعد جب اسے پا لیتا ہے تو اسے اس کی لذت بھی حاصل ہوتی ہے۔ ذوق بالفاظ دیگر ادراکِ محبوب یعنی محبوب کو پا لینے کا نام ہی ہے۔ لذتِ ظاہری کی مثال: یوں سمجھ لیجیے کہ انسان کو پہلے خوراک کی اشتہا و محبت ہوتی ہے۔جب اسے تناول کرتا ہے تو اس وقت اسے اس کی لذت و حلاوت بھی ہوتی ہے۔ علیٰ ہذا القیاس! نکاح وغیرہ کو سمجھ لیجیے۔ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت محبِ کاملہ: کائناتِ عالم کی محبت ایک طرف اور اہلِ ایمان کی اپنے رب سے محبت ایک جانب ہو، تو کوئی محبت اتنی بڑی،اتنی کامل و مکمل نہ ملے گی جس قدر مومنوں کو اپنے رب العزت سے ہے۔ ہر محبت،محبتِ الٰہی کے تابع ہے: تمام کائنات میں خدا کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں جو بذاتہ، بلا واسطہ، ہر حیثیت سے مستحقِ محبت ہو،عزوجل کے سوا جس کسی سے محبت کی جائے، اس کی محبت محبتِ الٰہی کے تابع اور اسی کے ذریعہ سے ہو گی۔ کیونکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی جاتی ہے تو اللہ کی خاطر، آپ کی اطاعت کی جاتی ہے تو محض لوجہ اللہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کیا جاتا ہے تو محض خدا کی خاطر۔ شہاداتِ کتاب وسنت: چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter