غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْن﴾ (الفاتحہ:۵،۶)
’’خدایا! ہمیں صراط مستقیم کی رہنمائی فرما، ان بزرگوں کا راستہ جن کو تونے اپنے انعامات سے نوازا۔ ان لوگوں کا نہیں جن پر تیرا غضب نازل ہوا، نہ ان کا جو راہِ راست سے بھٹک گئے۔‘‘
پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْیَھُوْدُ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھَمْ وَالنَّصَارٰی الضَّالُوْنَ۔))
’’مغضوب علیھم سے مراد یہود اور ضالین سے مراد نصاریٰ ہیں ۔‘‘
یہود و نصاریٰ کیوں مغضوب و ضالین ہیں ؟:
یہود اس لیے مغضوب علیھم ہیں کہ حق کو پہچان کر اس پرعمل نہ کیا اور نصاریٰ اس وجہ سے ضالین ہیں کہ بے علم جاہل رہ کر خداکی عبادت کی۔
بد عمل عالم اور جاہل صوفی:
یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین نے فرمایا کہ عالم بے عمل اور عابد جاہل کے فتنہ سے بچو کہ ان کا فتنہ ہر مفتون کے لیے فتنہ کا موجب ہے۔
علماء بگڑ کر یہود اور زاہد بگڑ کر عیسائیت پرست بنتا ہے:
نیز سلف صالحین کا مقولہ ہے کہ علماء میں سے کوئی خراب ہو جائے تو اس میں تشبہ بالیہود پایا جاتا ہے۔ اگر عابدوں میں سے کوئی بگڑ جائے تو اس میں تشبہ بالنصاریٰ ہوتا ہے۔
علم و عبادت میں اہلِ بدعت کی روش:
لہٰذا جو شخص عمل ماموربہ کو چھوڑ کرمحض علم تحصیل کی دعوت دے وہ گمراہ ہے۔ ان دونوں سے بڑھ کر وہ شخص زیادہ گمراہ ہے جو علم میں اہل بدعت کی روش اختیار کرکے ایسے امور کا متبع ہو جو کتاب و سنت کے سراسر خلاف ہیں ۔ یہ (بے چارہ) انہیں علوم خیال کرتا ہے حالانکہ یہ سب کے سب جہالات ہیں ۔
|