کو کامیابی کے ساتھ بچا لیاتو جیل کی بند کوٹھڑیوں سے رہائی پاتے ہی آپ کے ہاتھ، پاؤں ، زبان اور نفس کس قدر کشادہ ہوئے اور انہیں کس قدر و سعت وفراخی نصیب ہوئی۔
ترک ِخواہشات اور ایک خواب:
عبد الرحمن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
’’میں نے خواب میں سفیان ثوری کو دیکھ کر دریافت کیا کہ خدائے تعالیٰ نے آپ سے کیسا سلوک کیا؟کہنے لگے کہ قبر میں پہنچتے ہی مجھے عزوجل کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اللہ عزوجل نے معمولی وسہل سا حساب لے کر جنت میں چلے جانے کا حکم صادر فرمایا، اور میں وہاں چلا گیا۔ اتفاقاً میں ایک دن بہشتی باغوں اور نہروں میں پھر رہا تھا،نہ وہاں کوئی آواز تھی اور نہ حس و حرکت کی آہٹ کہ اچانک کان میں آواز پڑی ،کوئی بلا رہا ہے: ’’سفیان بن سعید!‘‘ میں نے کہا کہ جناب سفیان حاضر ہے ۔اس نے کہا آپ کو یاد ہے؟ ایک دن آپ نے خواہشِ نفسانی پرخدا تعالیٰ کو ترجیح دیتے ہوئے خواہش کو ترک کر دیا تھا،میں نے کہا یقینا بخدا میرا یہ کہنا ہی تھا کہ ہر طرف سے مجھ پر سب چیزیں قربان ہونے لگیں ۔
ترکِ خواہشات قبولیت کا سبب:
(خلیفہ) ابو جعفر (منصور عباسی) نے مکہ شریف کی طرف چلتے وقت خشابین (جلادان و صلیب افسران) کو یہ کہتے ہوئے روانہ کیا کہ سفیان (شاید ثوری) جہاں ملے سولی چڑھا دو تو انہوں نے مکہ شریف پہنچ کر سولی نصب کر دی اور تلاش وتفتیش شروع کر دی۔ سفیان چونکہ اس وقت فضیل (بن عیاض) کی پناہ میں تھے، اس لیے اس کے ساتھیوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ خدا سے خوف کیجیے اور دشمنوں کو خندہ زنی کا موقع مت دیجیے ۔فضیل اٹھے اور بیت اللہ میں آکر غلافِ کعبہ کو پکڑ لیا اور دعا کی خدایا! ابو جعفر مکہ میں آ پہنچے تو میں سفیان کی حفاظت سے بری الذمہ ہوں ، تومکہ پہنچنے سے پہلے ہی ابو جعفر کا دنیا سے خاتمہ ہو گیا۔ مخالفتِ خواہشات کا نتیجہ دیکھئے، اس نے فضیل کو کس درجہ و مقام پر پہنچا دیا۔
|