شرک کے متعلق چار احتمالات اور ان کی نفی
اس کی تفصیل یہ ہے کہ جن کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے یا وہ مالک ہیں یعنی کچھ اختیار رکھتے ہیں یا وہ مالک نہیں یعنی کچھ اختیار نہیں رکھتے اور جب ملکیت میں شریک بھی نہیں تو یا تو وہ معاون ہیں یا سائل و طالب۔ مگر اول الذکر ہر سہ قسم کی نفی بلاشبہ ثابت ہے۔ رہی چوتھی قسم سو اس کا وقوع بھی اس کے اذن کے بعد ہی ہو سکتا ہے جیسا کہ آیات ذیل سے ظاہر ہے:
(۱)… ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾ (البقرۃ:۲۵۵)
’’اس حضور میں بلا اذن کون سفارش کر سکتا ہے۔‘‘
(۲)… ﴿وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی﴾ (النجم:۲۶)
’’زمین اور آسمان میں کتنے ہی فرشتے ہیں کہ جب تک اللہ کی جانب سے اذن اور رضا حاصل نہ ہو کسی شخص کے بارے میں وہ شفاعت نہیں کر سکتے۔‘‘
(۳)… ﴿اَمْ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَائَ قُلْ اَوَلَوْ کَانُوْا لَا یَمْلِکُوْنَ شَیْئًا وَّلَا یَعْقِلُوْن قُلْ لِلَّہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ (زمر:۴۳،۴۴)
(۴)… ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْن ﴾ (السجدۃ:۴)
(۵)… ﴿وَ اَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْٓا اِلٰی رَبِّہِمْ لَیْسَ
|