لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ﴾ (الانعام:۱۵)
’’اے پیغمبر! قرآن کے ذریعہ سے ان لوگوں کو عذاب سے ڈراؤ جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ قیامت کو اپنے پروردگار کے حضور حاضر کیے جائیں گے اور اس وقت اللہ کے سوا نہ تو کوئی ان کا دوست ہو گا اور نہ سفارش کرنے والا۔ عجب نہیں کہ تمہارے ڈرانے سے پرہیز گاری اختیار کریں ۔‘‘
(۶)… ﴿مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ وَلَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾
(آل عمران :۷۹،۸۰)
’’کسی بشر کے لیے یہ بات شایاں نہیں کہ اللہ اسے اپنی کتا ب دے اور عقل سلیم اور نبوت سے ممتاز کرے تو پھر وہ لوگوں سے کہے تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ۔ نہیں بلکہ جسے یہ عطیات ملیں گے وہ تو یہی کہے گا کہ اللہ والے ہو جاؤ کیونکہ تم لوگ دوسروں کو کتاب الٰہی پڑھاتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو اور وہ تم سے کبھی یہ نہ کہے گا کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو اللہ مانو۔ بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ تم تو اسلام لا چکے اور وہ اس کے بعد تمہیں کفر کر نے کو کہے۔‘‘
پس جب آیت نمبر۲ میں ملائکہ اور انبیاء علیہم السلام کو رب ٹھہرانے والوں کے متعلق قرآن مجید نے کفر کا فتویٰ دے رکھا ہے توان کے علاوہ مشائخ و غیرہ کو رب ٹھہرانے والوں کا کیا حال( وہ کیونکر کفر سے بچ سکتے ہیں )۔
|