’’صاف کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی ( یہ ایک ایسا جامع لفظ ہے جس میں انسان کے تمام اعمال اور اقوال آجاتے ہیں ) اورمیری موت خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام عالموں کا پرورش کرنے والا ہے۔‘‘
ایک اور آیت کریمہ ہے:
﴿تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ اِِنَّا اَنزَلْنَا اِِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدُ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ﴾ (الزمر:۱،۲)
’’یہ کتاب اللہ غالب اور حکیم کی طرف سے نازل کی گئی ہے، جو ہم نے تیری طرف اپنی کتاب کو سچائی کے ساتھ نازل فرمایا لہٰذا تم اپنے دین کو خالص کر کے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔‘‘
اسلام کانچوڑ:
یہی اسلام کا اصل الاصول ہے کہ سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی دوسرے کی عبادت نہ کی جائے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقے کے مطابق کی جائے جس کی خود اس نے تعلیم فرمائی ہے۔ اپنی رائے اور بدعت پر عبادت مقبول نہیں ۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے :
﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ﴾ (الکہف:۱۱۰)
’’جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے۔‘‘
نیز ارشاد ہوا ہے:
﴿خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ﴾ (الملک:۶)
’’اللہ تعالیٰ نے موت اور زندگی بنائی تاکہ تم کو آزمائے کہ کون تم میں سے سب سے اچھا عمل کرتا ہے؟
|