ملامت کرے۔‘‘
یہ مسئلہ کسی دوسری جگہ نہایت تحقیق وبسط کے ساتھ بیان ہو چکا ہے۔
قسم دوم و سوم:
بعض لوگ فقط امرکا اقرار کرتے ہیں اس لیے حسب توفیق اطاعت کی کوشش کرتے ہیں ، مگر وہ مشاہد قدر سے عاری ہوتے ہیں ۔ اس لیے نہ خدا سے امداد کے خواہاں ہوتے ہیں اور نہ صبر و توکل اختیار کرتے ہیں ۔
بعض لوگ فقط تقدیر کا اقرار کرتے ہیں ، اس لیے وہ اللہ عزو جل سے امداد کے خواستگار ہوتے ہیں ، صبر کرتے ہیں اور اسی پر تکیہ و اعتماد بھی رکھتے ہیں ، جس سے دوسرا گروہ خالی ہوتا ہے، مگر خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودہ اوامر و اشارات اور اتباع شریعت کا التزام نہیں کرتے اور کتاب و سنت کے لائے ہو ئے دین کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ،اس لیے وہ خدا تعالیٰ سے اعانت کے خواہا ں تو ہوتے ہیں مگر اس کی عبادت نہیں کرتے۔ اور دوسرا گروہ خدا کی عبادت کرتا ہے لیکن اس سے امداد کا طالب نہیں ہوتا۔ مگر ان دونوں کے برعکس مومن کی یہ حالت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرتا ہے اور اس سے امداد بھی طلب کرتا ہے۔
قسم چہارم:
چوتھی قسم جو سب سے بدترین قسم ہے، یہ ہے کہ انسان نہ اس کی عبادت کرے، اور نہ اس سے امداد طلب کرے۔ لہٰذا نہ وہ شریعت امر کا پابند ہوتا ہے، اور نہ قدرِ کونی کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ تقسیم ان چیزوں کے لحاظ سے بھی ہے، جن کی ضرورت وقوعِ تقدیر سے پہلے ہوتی ہے، مثلاً توکل و استعانت وغیرہ، جو تقدیر واقع ہونے سے پہلے کی جاتی ہیں ۔
تقسیم بلحاظ تقویٰ و صبروغیرہ:
رہی ان چیزوں کی تقسیم جو وقوع تقدیر کے بعد اختیار کی جاتی ہیں مثلاً صبر و رضا بالقدر وغیرہ تو اس لحاظ سے لوگ تقویٰ و پرہیزگاری میں ، جسے امر دینی کی پیروی اور انسان کی مقدر
|