Maktaba Wahhabi

255 - 485
اور یہ حقیقت ہے کہ جنات انسانوں کو اٹھالے جاتے ہیں ‘ نظروں سے غائب کر دیتے ہیں ‘ ہوا میں اڑائے پھرتے ہیں اورہمیں اس قسم کے امور کا بہت تجربہ ہو چکا ہے مگر اس کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ۔ شعبدات کا ظہور قبولیت کی دلیل نہیں : یہ نام نہاد صوفیہ بھی جب گانے بجانے پر وجد میں آجاتے ہیں تو کبھی آگ میں گھس پڑتے ہیں ، کبھی ہوا میں پرواز کرنے لگتے ہیں اور کبھی کبھی آگ میں لال کیے ہوئے لوہے اپنے اجسام پر رکھ لیتے ہیں ‘غرض کہ اس قسم کے بہت سے کام کر گزرتے ہیں لیکن اس طرح کے احوال ان پر نہ نماز میں طاری ہوتے ہیں ،نہ تلاوت قرآن کے دوران میں اور وجہ صاف ظاہر ہے کہ یہ عبادات شرعی، ایمانی‘ اسلامی‘ نبوی اور محمدی عبادات ہیں جو شیطانوں کو دفع کر دیتی ہیں ‘ جب کہ اس کے برعکس ان کی عبادات بدعیہ‘ شرکیہ اور فلسفیانہ ہیں جو شیطانوں کو جمع کر لیتی ہیں ۔ غرض کہ مومن کے پیش نظر ہمیشہ یہ حقیقت رہنی چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی بات نہیں چھوڑی جو جنت سے دور کرتی ہے اور اسے بیان نہ کر دیا ہو اور کوئی ایسی بات نہیں چھوڑی جو جہنم سے قریب کرتی ہے اور اسے کھول کر بیان نہ کر دیا ہو۔اگر اس سماع میں کوئی بھی مصلحت ہوتی تو ضرور اللہ اور اس کے رسول نے بیان کر دی ہوتی، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ پس دین کامل ہوچکا اور ہدایت کی نعمت تمام ہو چکی ہے‘ اب کسی نئی عبادت کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا‘ اور بالفرض اگر سماع میں کسی کو اپنے قلب کے لیے کوئی نفع محسوس بھی ہو اور کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی سند نہ ملے تو اس جانب ہرگز التفات نہیں کرنا چاہیے، جیسا کہ فقیہ پر لازم ہے کہ جو قیاس کتاب و سنت کے موافق نہ ہو تو اسے نظر انداز کر دے کیونکہ وہ محض نفس اور شیطان کا ایک دھوکا ہے۔
Flag Counter