درود شریف:
ہاں سنن کی وہ حدیث صحیح ہے جسے ابوداؤد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاہے کہ آپ نے فرمایا:
((مَا مِنْ رَجُلٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ اِلَّا رَدَّ اللّٰہُ عَلَیَّ رُوْحِیْ حَتّیٰ اَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلَامَ۔))
’’کوئی شخص مجھ پر سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جوا ب دیتا ہوں ۔‘‘
دور و نزدیک سے سلام:
تو جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس سلام کہے، اس کا جواب خود دیتے ہیں اور جو دور دراز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کہے اس کا سلام آپ کو پہنچا دیا جاتا ہے۔
درودو سلام پہنچنے کے دلائل:
چنانچہ نسائی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ وَکُّلَّ بِقَبْرِیْ مَلٰئِکَۃًیُبِلِّغُوْنَ عَنْ اُمَّتِیَ السَّلَامَ۔))
’’اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر کچھ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو مجھے میری امت کاسلام پہنچاتے رہتے ہیں ۔‘‘
نیز سنن میں آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ فرمایا:
(( اَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلٰوۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَاِنَّ صَلٰوتَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَیَّ۔))
’’جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ
|