نہیں کہ مجسم بت توڑ دیے جائیں اور دل کے اندرونی بتوں کو چھوڑ دیا جائے بلکہ اللہ عزوجل کا مقصد تو یہ ہے کہ سب سے پہلے اندرونی بتوں کا ستیاناس کیا جائے اوردل کے اندرچھپے ہوئے بتوں کی بیخ کنی و استیصال کیا جائے ۔
مجسم بت اور خیالی بت:
حسن ابن علی مطوعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ہر آدمی کا بت اس کی اپنی خواہشات ہیں ،جو شخص انہیں اپنی مخالفتِ خواہشات کے ہتھوڑے سے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔ وہی جوانمردی و بہادری کے خطاب کا مستحق ہے۔
آپ غور تو کیجیے خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس قول پر:
﴿مَاھٰذِہِ الثَّمَاثیلُ الَّتِیْ اَنْتُمْ لَہَا عَاکِفُوْنَ﴾ (الانبیاء:۵۲)
’’یہ کیا مورتیاں ہیں جن پر تم بیٹھ رہے ہو۔‘‘
تو ان تماثیل پر کیسے چسپاں کریں گے جو دل کے اندر ہوتی ہیں ، جنہیں وہ چاہتا ہے، جن کا اعتکاف کرتا ہے، جن کا مجاور بنا رہتا ہے اور خدا کو چھوڑ کرجن کی پرستش کرتاہے۔
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿اَرَایْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھہ ھَوَاہُ اَفَاَنْتَ تَکُوْنُ عَلَیْہِ وَکِیْلاً oاَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثَرَ ھُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ اِنْ ھُمْ اِلَّاکَالْاَ نْعَام بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا﴾ (الفرقان:۴۳۔۴۴)
’’کیا کبھی تم نے اس شخص کے حال پر غور بھی کیا جس نے ہوائے نفس کو اپنا معبود قرار دے رکھا ہے؟ کیا تم اس شخص کے وکیل ہو اور کیا تمہارا خیال ہے کہ اکثر ان میں سے سمجھ سکتے ہیں ؟یہ لوگ تو یقینا چوپایوں کی مانندبلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔‘‘
امراضِ قلبی وبدنی کا اصل سبب:
۴۱۔ خواہشات کی مخالفت ، امراضِ قلبی و بدنی کے ازالہ کا موجب اور ان کی اطاعت و
|