Maktaba Wahhabi

422 - 485
طلب کرو۔‘‘ فعل مامور، ترکِ محظور، صبر بر قضائے مقدور: انسان کے لیے دو چیزوں کی اطاعت نہایت ضروری ہے: (۱) مامورات کا بجا لانا،محظورات کا ترک کرنا (۲) اور مصائبِ تقدیر پر صبر کرنا۔ پہلے کا نام تقویٰ ہے اور دوسرے کو صبر کہتے ہیں ۔ ارشاد خداوندی ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا﴾ (آل عمران :۱۱۸) ’’اے ایمان والو! اپنے سوا کسی غیر کو اندرونی دوست مت بناؤ۔ وہ تو تمہاری بربادی میں کچھ فروگذاشت نہیں کرتے ۔‘‘ ﴿وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئًا اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾(آل عمران:۱۲۰) ’’اور اگر تم صبر و تقویٰ پر قائم رہو تو ان کی مکاریاں تمہارا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گی۔ خدا تعالیٰ کو ان کے اعمال پر پورا احاطہ ہے۔‘‘ نیز ایک جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿بَلٰٓی اِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَاْتُوْکُمْ مِّنْ فَوْرِہِمْ ہٰذَا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمِیْنَ ﴾ (آل عمران:۱۲۵) ’’ہاں ! اگر تم صبر و تقویٰ پر مضبوط رہو ،پھر خواہ وہ کفار تم پر اس جوش و خروش سے یک دم چڑھ بھی دوڑیں تو خدا تعالیٰ تمہاری پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے امداد فرمائے گا۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا
Flag Counter