Maktaba Wahhabi

188 - 485
فصل (۳): توسل کا طریقہ صحابہ کا دستور العمل: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے تواتر کے ساتھ منقول ہے کہ جب ان پر کوئی سختی آتی تھی مثلاً قحط سالی وغیرہ نیز قتال وجدال کے معرکوں میں جب کہ ان کو دشمن پر فتح حاصل کرنے میں دقت پیش آتی تھی تو وہ اللہ تعالیٰ سے دعاکرتے اور گھر وں اور مسجدوں میں اس کی بارگاہ کبریا میں دست نیاز پھیلاتے۔ لیکن کسی واقعہ میں منقول نہیں کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف یا دوسرے انبیاء علیہم السلام اور صالحین کی قبروں کی طرف رجوع کیا ہو، اور وہاں جا کر دعا مانگی ہو۔ بلکہ صحیح بخاری میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ دعا منقول ہے’’یا اللہ ! جب ہم پر قحط سالی آتی تھی تو ہم تیری بارگاہ میں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے توسل کیا کرتے تھے اور تو ہماری دعا قبول فرما کر ہمیں پانی دیا کرتا تھا اور بے شک اب ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے توسل کرتے ہیں ، الٰہی! ہمیں پانی دے۔‘‘ روایتِ مذکور میں ہے کہ پھر ان کو اللہ تعالیٰ پانی دیتا تھا۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے توسل: اس روایت کا ملخص یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توسل کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ سے توسل کیا، جس کے بالفاظ دیگر یہ معنی ہوئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد شریف میں آپ سے دعا کرایا کرتے تھے(جس کو توسل سے تعبیر کیا گیا ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter