Maktaba Wahhabi

461 - 485
کی تعیین میں اس قسم کی وسعت کی جائے تو فکر و تدبر کے بعد آپ پر واضح ہو جائے گا کہ اس کے متعلق وارد شدہ اقوالِ متقدمین میں کوئی زیادہ اختلاف نہیں ۔ افضل الاعمال کی تعیین کے متعلق استخارۂ مسنونہ: اس کی تعیین میں اگر کسی شخص کو اشتباہ واقع ہو جائے توا سے استخارۂ شرعیہ کرنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرنے والا شخص کبھی نادم نہیں ہو سکتا اور بکثرت دعا و استخارہ سے کام لینا چاہیے، کیونکہ وہ ہر خیر وبرکت کی کلید ہے۔ نیز جلد بازی کر کے یوں نہ کہنا چاہیے کہ میں نے دعا کی تھی مگر قبول نہ ہوئی۔ اور دعا مانگنے کے لیے اوقاتِ فاضلہ یعنی افضل اوقات کو اختیار کرنا چاہیے۔ مثلاً رات کا آخری حصہ، اذان اورنمازوں کے بعد نزولِ بارش اور اسی قسم کے دوسرے اوقات۔ بہترین کسب توکل علی اللہ ہے باقی رہا ارجح المکاسب یعنی کون سا عمل سب سے اعلیٰ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ذاتِ خداوندی پر بھر وسہ،تمام حاجات میں اس پر مکمل اعتماد اورہر حالت میں اس پر حسنِ ظن رکھنا سب سے بہترین کسب ہے۔ طلبِ رزق کا پہلا اصول: اس کی صورت یہ ہے کہ رزق کے متعلق جسے فکر دامن گیر ہو، اسے لازم ہے کہ خدا تعالیٰ سے التجا کرے اور محض اسی سے اس کی دعا و درخواست کرے۔ جیسا کہ حدیثِ قدسی میں ہے کہ خدا تعالیٰ بندوں سے یوں خطاب فرماتا ہے: ((یَا عِبَادِیْ کُلُّکُمْ جَائِعٌ اِلَّا مَنْ اَطْعَمْتُہٗ فَاسْتَطْعِمُوْنِیْ اُطْعِمُکُمْ یَاعِبَادِیْ کُلُّکُمْ عَارٍ اِلَّا مَنْ کَسَوْتُہٗ فَاسْتَکْسُوْنِیْ اَکْسُکُمْ۔)) ’’میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو، ہاں جسے میں کھلا دوں ۔ لہٰذا تم مجھی
Flag Counter