Maktaba Wahhabi

455 - 485
اختیارِ مصائب و کفارات: نتیجہ معصیت یعنی عذابِ الٰہی کو دور کرنے والی چیزوں میں سے ایک وہ مصائب اور تکالیف بھی ہیں ، جو انسان کی برائیوں کو مٹا کر رکھ دیتی ہیں ۔ مفہوم مصائب میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جن سے انسان کسی قسم کی تکلیف محسوس کرتا ہو۔ مثلاً فکر، رنج و غم، نقصانِ مال، بے آبروئی اور جسمانی تکالیف وغیرہ۔ لیکن یہ باتیں انسان کے اپنے اختیار میں نہیں کہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی غرض سے خواہ مخواہ خود کو رنج و الم میں مبتلا کر دے۔ بلکہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ کفارتِ شرعیہ میں سے کوئی چیز اختیار کر لے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ دو کلمے :((اِتَّقِ اللّٰہِ حَیْثُمَا کُنْتَ وَاتَّبِعِ السَّیْئَۃِ الْحَسَنَۃَ)) ارشاد فرما کر حقوق اللہ کو بدیں صورت واضح فرما چکے کہ پہلے جملہ میں عملِ صالح اور دوسرے میں اصلاحِ فاسد کی تلقین فرمائی تو آگے تیسری بات ((وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ)) ارشاد فرما کر حقوق العباد کی طرف توجہ دلائی۔ حسن خلق کا خلاصہ: خلقِ خدا سے حسنِ خلق رکھنے کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص تجھ سے تعلقات استوار کرنے کے بجائے قطع تعلق کرے تواس سے میل ملاپ رکھے، اسے السلام علیکم کہے، اس کی عزت افزائی کرے، اسے دعا دے، خدائے غفور رحیم سے اس کے حق میں دعائے مغفرت کرے، اس کے محاسن و خوبیاں بیان کرے، اس سے ملاقات کرتا رہے، اور جو شخص تجھے مال و دولت، تعلیم و تعلّم، غرض کہ کسی قسم کے فائدہ سے محروم کر دے ، تو تو اسے ان فوائد سے محروم نہ کرے بلکہ پہلے کی طرح فائدہ پہنچاتا رہے، اور جو شخص مال و جان اورعزت و آبرو کے متعلق تجھ سے ظلم و تعدی سے پیش آئے، اسے کمال بلندحوصلگی کے ساتھ معاف کر دے اور درگزر کرے۔ ان میں سے بعض احکام واجب اور بعض مستحب ہیں ۔
Flag Counter