Maktaba Wahhabi

489 - 485
آلات و ذرائع پر پورا پورا کنٹرول ہے۔تو اگر خواہشاتِ نفسانیہ قابلِ فضیلت چیز ہوتیں تو ایک انسان کو جو تمام دنیا سے برگزیدہ خلاصہ عالم ہے اس میں سے کم حصہ کیوں ملتا اور حیوان وچوپائے کو جو سب سے اخس و کمینہ ہے کیونکر وافر حصہ دیا جاتا ؟حقیقت یہ ہے کہ قضا و قدر نے انسان کے لیے جس قدر خواہشات کا حصہ کم کیا ہے، اسی قدر اسے علم وعقل اور معرفت کا حصہ وافر دے کر خامی کو پورا کر دیا ہے۔ خواہشات پرستی کے بے شمار نقصانات: ۱۱۔ اپنے غور و فکر کو ذرا خواہشات کے عواقب وانجام اور نتیجہ بد کی سیرکروانی چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ ان کی اطاعت و پیروی کے باعث کس قدر فضائل اور خوبیوں سے ہاتھ دھونا پڑا ا ور کتنی ہی رذائل اور بد عادتوں میں مبتلا ہونا پڑا، کتنے ہی خسیس و حرام لقمے تھے جو حلال لقموں کے سد راہ ہوئے اور کتنی ہی فانی لذتیں تھیں جن کی بدولت ابدی وغیر فانی لذتوں سے محروم ہونا پڑا، کتنی ہی ایسی شہوتیں تھیں جنہوں نے عزت و وقار کو خاک میں ملا دیا، شان و شوکت برباد کر دی ، سر اونچا کرنے کا نہ چھوڑا ،تمام دنیا میں رسوا و ذلیل کر دیااور عمربھر کے لیے بدنام کر دیا اور پھر ان تمام کے بعد ابد الآباد کے لیے ایسی شرم و عار پیچھے لگا دی، جسے برسوں ظاہری پانی سے دھوئیں تو نہ دھل سکے۔ مگر عبرت و نصیحت کہاں ؟خواہش پرست تو اندھا ہو چکا ہوتا ہے، اس کی آنکھیں بے نور اور بصیرت سلب ہو چکی ہوتی ہے۔ خواہشات سے مطلب برآری کے بعد کی حالت: ۱۲۔ عقل مند کو یہ چاہیے کہ یہ تو ایک ناپائدار و فانی چیز ہے، جب مطلب نکل آیا اور غرض پوری ہو گئی تو قصہ ختم ،پھر وہ کیا کرے گا؟ علاوہ ازیں یہ بھی خیال کر لینا چاہیے کہ کتنے ہی فائدوں اور نیکیوں سے اسے ہاتھ دھونا پڑے گا اور کتنی مصیبتوں اور برائیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔ کیونکہ:
Flag Counter