Maktaba Wahhabi

163 - 485
کے لیے قسم اول نجباء کی طرف رجوع کرتے ہیں جو تعداد میں کچھ اوپر تین سو دس ہیں اور وہ نجباء ستر (۷۰) نقباء کی طرف، وہ چالیس ابدال کی طرف، وہ سات اقطاب کی طرف وہ چار اوتاد کی طرف اور پھر وہ فرد واحد غوث کی طرف راجع ہوتے ہیں ۔ بعض اعداد اور اسماء اور مراتب میں کچھ کمی بیشی بھی کرتے ہیں کیونکہ ان کے متعلق ان کے متعدد اقوال ہیں یہاں تک کہ بعض کہتے ہیں کہ غوث اور خضر وقت کے نام سے ایک سبز پرچہ آسمان پر سے مکہ معظمہ میں اترتا ہے اور یہ خیال ان لوگوں کا ہے جن کا خضر علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ اسے درجہ ولایت ہے۔ ان کے نزدیک ہر زمانہ میں ایک خضر علیہ السلام ہوتا ہے اس لیے کہ خضر کے بارے میں ان کے دو قول ہیں اور یہ باتیں سب کی سب باطل ہیں جن کے لیے نہ کتاب اللہ میں کوئی اصل ہے نہ سنت رسول میں اور نہ سلف صالحین میں سے کسی نے یہ کہا نہ ائمہ دین اور متقدمین مشائخ کبار جو مقتدا بننے کی اہلیت رکھتے ہیں ان میں سے کوئی اس کا قائل ہے۔ اور کون نہیں جانتا کہ حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت صدیق اکبر، فاروق اعظم، عثمان ذو النورین، علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہم بہترین خلائق تھے اور سب کا مدینہ میں قیام رہا، مکہ میں کوئی ان میں سے نہیں رہا۔ تو ان کا قول باطل ہو گیا کہ غوث فرد مکہ میں مقیم ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے ہلال مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام کے بارے میں ایک حدیث بیان کی ہے کہ وہ سات میں سے ایک تھے لیکن وہ حدیث باتفاق ماہرین فن حدیث باطل ہے اگرچہ اس قسم کی بعض احادیث کو ابو نعیم رحمہ اللہ نے حلیۃ الاولیاء میں اور شیخ ابو عبدالرحمن السلمی نے اپنی بعض تصانیف میں روایت کیا ہے، ان سے مغالطہ نہیں کھانا چاہیے۔ کیونکہ ان میں صحیح حدیثیں بھی ہیں اور حسن بھی، ضعیف بھی ہیں اور موضوع و مکذوب بھی، جن کے موضوع ہونے میں علمائے حدیث میں سے کسی کو اختلاف نہیں ۔ اور وہ بعض اوقات ان اہل حدیث کی عادت کے مطابق روایت کرتے ہیں جن کی عادت ہے کہ جو سنا لکھ دیا اور صحیح و باطل میں کچھ تمیز نہیں
Flag Counter