پکارو۔‘‘
(۳)… ﴿قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ﴾ (الاعراف:۲۹)
’’اے پیغمبر!ان سے کہہ دو کہ میرے پروردگار نے انصاف کا حکم دیا ہے اور یہ کہ ہر نماز کے وقت اسی طرف متوجہ ہو کر اور اسی کی فرمانبرداری مدنظر رکھ کر اس کو پکارو۔‘‘
(۴)… ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا﴾ (بنی اسرائیل: ۵۶،۵۷)
’’اے پیغمبر! ان سے کہو کہ اللہ کے سوا تم جن کو حاجت روا سمجھتے ہو وہ تم سے نہ تکلیف کو دور کر سکیں گے اور نہ اسے بدل سکیں گے یہ لوگ جن کو مشرکین پکارتے ہیں ان میں سے جو زیادہ مقرب ہیں وہ بھی بذات خود اپنے پروردگار کو اور زیادہ قرب حاصل کرنے کے لیے ذریعہ تلاش کرتے ہیں اور اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں بے شک تمہارے پر وردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔‘‘
سلف صالحین میں سے ایک جماعت نے کہا ’’بعض لوگ مسیح، عزیر اور ملائکہ علیہم السلام کو پکارتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید میں فرمایا کہ جن کو تم پکارتے ہو وہ بھی تمہاری طرح میرے بندے ہیں تمہاری طرح وہ بھی میری رحمت کے امیدوار اور میرے عذاب سے خائف ہیں اورجس طرح تقرب بار گاہی کے تم خواہش مند ہو وہ بھی اسی کے جو یا ہیں ۔
پس جب انبیاء اور ملائکہ علیہم السلام کے پکارنے والوں کا یہ حال ہے تو ان لوگوں کا کیا ذکر
|