جو ان لوگوں کو بھی پکارتے ہیں جو کسی حیثیت سے بھی انبیاء اور ملائکہ کے ہم پایہ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(۱)… ﴿اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْٓ اَوْلِیَآئَ اِنَّآ اَعْتَدْنَا جَہَنَّمَ لِلْکٰفِرِیْنَ نُزُلًا﴾ (الکہف:۱۰۲)
’’کیا کفار نے یہ عقیدہ جما رکھا ہے کہ ہمیں چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اپنا کارساز بنائیں اورہماری طرف سے ان پر کوئی باز پرس نہ ہو؟ بلاشبہ ہم نے کفار کے لیے جہنم بطور مہمانی تیار کر رکھی ہے۔‘‘
(۲)… ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِیْرٍوَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾ (السباء:۲۲-۳۲)
’’اے پیغمبر! ان مشرکین سے کہو کہ جن لوگوں کو تم شریک خدائی سمجھتے ہو انہیں پکار کر دیکھو تو سہی، تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ آسمان و زمین کی سلطنت میں انہیں ذرہ بھر بھی حکومت نہیں نہ ان کا اس میں کوئی ساجھا ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے اور اللہ کے ہاں بجز اس شخص کے جسے وہ خود اجازت دے گا کسی کو سفارش کی اجازت نہ ہو گی۔‘‘
یہاں واضح کر دیا کہ تمام مخلوقات میں سے کیا ملائکہ اورکیاانسان وغیرہ، جن کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے، کسی کو ایک ذرہ کے برابر زمین و آسمان کی بادشاہت میں اختیار نہیں اور اس کے ملک میں کوئی بھی اس کا شریک یا حصہ دار نہیں بلکہ وہی ہستی مطلق بلکہ بلا شرکت غیرے، مالک الملک اور قابل ستائش ہے اور اس کو ہر شے پر قدرت کاملہ حاصل ہے۔ا س کے انتظام میں اس کا کوئی معاون یا مددگار نہیں جس کی اعانت کی اس کو ضرورت ہو جیسے بادشاہوں کو
|