ہدایت کا اصلی اور واحد راستہ کتاب و سنت کا مضبوطی کے ساتھ تمسک ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت و دین حق کے ساتھ اسی لیے بھیجا ہے تاکہ تمام دنیوی طریقوں پر اسے غالب کر دیاجائے‘ چنانچہ فرمایا:
﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدہ:۳)
’’آج میں نے تمہارا دین کامل کر دیا، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمہارے لیے اسلام کا دین ہونا پسند کر لیا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ﴾ (الانعام:۱۵۳)
’’یہ ہے میری راہ سیدھی‘ پس اسی پر چلو اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ تم اللہ کی راہ سے بھٹک جاؤ گے۔‘‘
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے زمین پر ایک خط کھینچا پھر اس کے دائیں بائیں کئی خط کھینچے اور پھر سیدھے خط کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:
(( ھٰذَا سَبِیْلُ اللّٰہَ وَھٰذِہٖ سُبْلٌ عَلیٰ کُلَّ سَبِیلٍ مِنْھَا شَیْطَانٌ یَدْعُوْا اِلَیْہِ))
’’یعنی یہ اللہ کی راہ ہے اور دائیں بائیں جو راہیں ہیں ان میں سے ہر ایک راستے پر شیطان بیٹھا ہے اور اس طرف مخلوق کو بلا رہا ہے۔‘‘
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ﴾
|